مرزائیت کا احتساب

Tuesday, June 23, 2015

قادیانی مرزا غلام خنزیر کو محمدﷺ مانتی ہے

مرزا غلام احمد قادیانی پنر جنم کا ،، ہندوانہ،، عقیدہ رکھتا ہے۔

مرزا قادیانی ہندو مذہب کے عقیدہ تناسخ یعنی پنر جنم کا قائل ہے اور اس کا دعویٰ جسے وہ اشارتا اور کہیں صراحتا ذکر کرتا ہے ۔نعوذ با للہ یہ ہے کہ محمدﷺ دوبارہ مرزا غلام احمد قادیانی کے روپ میں پیدا ہو ئے ہیں ۔ چنا نچہ ان کا درباری شاعر قاضی اکمل مندرجہ ذیل اشعار پڑھ کر ان کو سناتا ہے بلکہ لکھ کر پیش کرتا ہے تو اسے سن کر مرزا قادیانی بہت خوش ہوتا ہے اور آج بھی ہر قادیانی اپنی مخصوص مجلس میں اس کی تلاوت کرتا ہے ملاحظہ سے قبل آپ ضرور نعوذ با للہ پڑھ لیں ۔وہ اشعار یہ ہیں۔
صدی چودھویں کا ہو سر مبارک جس میں وہ بدر الدجیٰ بن کے آیا
محمد پئے چارہ سازی امت ہے اب احمد مجتبی ٰ بن کے آیا
حقیقت کھلی بعثت ثانی کی ہم پر کہ جب مصطفیٰ میرزا بن کے آیا
( الفضل مورخہ ۲۸ مئی ۱۹۲۸؁ء)
اسی طرح رباعی کے چند اشعار بھی ملاحظہ فر مائیں۔
پہلی بعثت میں محمد ہے تو اب احمد ہے تجھ پہ پھر اترا ہے قرآن رسول قدنی
سرمہ چشم تیری خاک قدم بنوائے غوث اعظم شہ جیلانی رسول قدنی
( الفضل ۱۶ اکتوبر ۱۹۲۲ ؁ء)
آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ اشعار خود مرزا نے نہیں لکھے بلکہ ان کے عقیدت مندوں نے کہے ہیں تو سن لیجئے کہ پنر جنم کی تھیوری خود مرزا نے بنائی ہے اور یہ شعرا ء بیچارے تو مرزا کی باتوں کو اشعار میں پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ مرزا اپنے متعلق خو د کہتا ہے من فرق بینی وبین المصطفی فما عرفنی وما رای ۔
( خطبہ الہامیہ ص ۱۷۱ خزائن ص ۲۵۹ ج ۱۶)
یعنی جو شخص مجھ میں اور مصطفی ٰ میں برائے نام بھی فرق کر ے گا یعنی مجھے عین محمد نہیں مانے گا تو اس شخص نے مجھے جانا اور نہ پہچانا ۔یہاں تک کہ آگے لکھتا ہے ،،صاروجودی وجودہ،، میرا وجود مصطفیٰ کا وجود ہے ۔
مرزا بشیر احمد قادیانی سے سوال کیا گیا کہ جس طرح مسلمانوں کا کلمہ لالٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ہے اسی طرح ہمارا بھی الگ کلمہ ہو نا چاہئے ۔اس کا جواب دیا کہ ہمیں کلمہ بدلنے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ محمد رسول اللہ ﷺ سے کلمہ میں ہم مرزاغلام احمد قادیانی کو مراد لیتے ہیں ۔چنانچہ اس نے مرزا جی کی ( صارا وجودی وجودہ اور من فرق بینی وبین المصطفیٰ ) کی عبارتیں مرزا کی کتاب خطبات الہامیہ سے پیش کی ۔
(دیکھو کلمۃ الفصل ص ۱۵۸ )
اس کے علاوہ اور بھی حوالے ہیں جس میں مرزا نے خود عین محمد ہو نے کا دعو ی ٰ کیا ہے ہماراقادیانی صاحبان سے یہ سوال ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی میں اور محمد ﷺ میں کوئی اونچ نیچ یا فرق مانتے ہیں کہ نہیں اگر نہیں تو پھر ہمارا دعویٰ صحیح ہے کہ قادیانی لوگ مرزا کو محمد ﷺ کا پنر جنم مانتے ہیں اگر کوئی قادیانی اس کا یہ جواب دے کہ مرزا کو ہم عین محمد نہیں مانتے ہیں بلکہ دونوں میں فرق کرتے ہیں تو پھر مرزا کے خطبہ الہامیہ خزائن ص ۲۵۸۔ ۲۵۶۔ج۱۶ والے فتویٰ کے مطابق وہ قادیانی نہیں رہا اس لئے اس کو جلد از جلد اس دجالی مذہب سے توبہ کرکے مسلمان ہو جانا چاہئے تا کہ دھوبی کا گدھا نہ بنے جو گھر کا ہے نہ گھاٹ کا۔

مرزا غلام احمد قادیانی اپنے کو آخری نبی کہتا ہے
تمام مسلمانوں کا یہ اجماعی اور متفق علیہ فیصلہ ہے کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں جس طرح خدا کے بعد کو ئی خدا نہیں ، ٹھیک اسی طرح حضور ﷺ کے بعد کو ئی نبی نہیں ۔ یہاں تک کہ خود مرزا غلام احمد قادیانی نے کھلے لفظوں میں اس کا بارہا اقرار کیا ہے اس نے لا الٰہ کی ،، لا،، اور لا نبی بعدی کی ،،لا،، کو ایک برابر کہاہے۔
(دیکھو وحی مقدس۔ ص۱۲۶۹ اور ایام صلح ص ۴۶ ا اور روحانی خزائن ۳۹۳ ج ۱۴)
فارسی میں کہتا ہے ہر نبوت را بروشد واختتام۔ ہرقسم کی نبوت حضور ﷺ پرختم ہوگئی ،،



ضرورۃ الامام ٹائٹل
مرنے سے تقریبا ساڑھےپانچ سال قبل مرزا نے ایک چھوٹا رسالہ لکھا تھا جس کا نام دیا ،،ایک غلطی کا ازالہ،، یعنی تمام مسلمان جو اب تک حضور ﷺ کو آخری نبی مانتے ہیں وہ غلطی پر ہیں،حضور ﷺ آخری نبی نہیں ہیں ( نعوذ با للہ من الشیطان الرجیم )
قادیانی امت حضور ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتی ہے بلکہ نبی بنانے والی مہر مانتی ہے یعنی حضور ﷺ جس پر مہر لگا دیں گے وہ نبی بن جا ے گا( روحانی خزائن س ۳۶۰) یہاں تک کہ مرزا نے یہ دعوی ٰ کیا کہ جس دین میں نبوت جاری نہیں رہی( اورختم ہو جاتی ہے) وہ شیطانی دین ہے ۔( برا ہین احمدیہ پنجم ص ۱۳۹ روحانی خزائن ۳۰۶ ج ۲۱)
ہمارے اکابرین نے اس شیطانی عقیدے کے خلاف بے شمار کتا بیں تا لیف فرمائیں ۔
حضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ،، ختم نبوت فی القرآن ،، جس میں قرآن کریم کی ایک سو آیات شریفہ سے حضور ﷺ کا آخری نبی ہونا ثابت کیا ہے۔ اسی طرح ( ختم نبوت فی الحدیث ) جس میں دو سو احادیث صحیحہ کو پیش کیا ہے مگر قادیا نیوں کی وہی،، مر غی کی ایک ٹانگ ،، کو ئی کہتا ہے مرزا غلام احمد نبی ہے اور کوئی کہتا ہے کہ مرزا بروزی نبی ہے کوئی کہتا ہےاصل میں محمد و احمد مرزا کا نام ہے ۔
( تتمہ حقیقت الوحی ص ۶۷ روحانی خزائن ص ۵۰۲ ج ۲۲)
قادیانی عام طور سے یہ دعویٰ کرتا ہے کہ قرآن مجید میں جو ،،اسم احمد،، آیا ہے اس سے مرادمرزا غلام احمد ہے ( نعوذ با للہ من ھذہ الخرافات) مرزا غلام احمد نے ختم نبوت جیسا خبر وایمان والے عقیدے کے خلاف اتنی تاویلات اور تحریفات کا جال کیوں پھیلایا ہے اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ وہ مرزا بذات خود محمد ﷺ کی بعثت ثانیہ کا دعویدا ر ہے جس کا خلاصہ گذشتہ مضمون میں ذکر کیا گیا ہے۔
قادیانیوں کا ہم سے اختلاف ختم نبوت یا اجرا ئے نبوت کا نہیں ہے یہ تو صرف قادیانیوں کی دھو کہ بازی ہے ہمارا ان سے اختلاف اس مسئلہ میں ہے کہ خاتم النبیین یعنی آخری نبی کون ہے ۔دونوں جہاں کے سردار
محمد ﷺ یا مردود مرزا غلام احمد قادیانی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ہر قادیانی مرزا کو خاتم النبیین یعنی آخری نبی
مانا ہے اس لئے کہ خود مرزا نے اپنے آخری نبی ہو نے کا سعویٰ مختلف کتا بوں میں مختلف عنوان سے کیا ہے جس کے کچھ نمونے بھی ملا حظہ فر مائیں۔
میں بار بار بتلا چکا ہوں کہ میں بموجب آیت ( واخرین منہم لما یلحقو بہم) بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیا ء ہوں ( ایک غلطی کا ازالہ خزائن ص ۲۱۲ ج ۱۸)
روضہ آدم میرے آنے سے مکمل ہوا ۔( برا ہین احمدیہ ص ۱۱۴ روحانی خزائن ج ۲۱)
میں خاتم الخلفا ہوں ( تذکرہ ص ۵۳۹)
میرے پر کامل انسانیت کے سلسلہ کا خاتمہ ہے ( ص ۶۳ روحانی خزائن ص ۸۰ج ۲۱)
آسمان سے کئی تخت اترے مگر سب سے اونچا تیرا (مرزا) کا تخت بچھایا گیا ( تذکرہ ص۳۳۹
میں خد اکی راہوں میں سے آخری راہ ہوں اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں ۔
بد قسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیو نکہ میرے بغیر سب تا ریکی ہے ( کشتی نوح روحانی خزائن ص ۶۱ ج ۱۹)
سر دست ان ہی چھ حوالوں پر قناعت کریں یہ حوا لے مرزا کا اصل روپ ظاہر کر نے لئے کا فی ہیں اسلئے اگرآپ کسی قادیانی سے سوال کریں کہ کیا مرزا کے بعدبھی کوئی نبی آئیگا تو فورا نہیں کا جواب دے گا تب تو پتہ چلے گا کہ یہ مسئلہ ختم نبوت یا اجرائے نبوت کا نہیں ہے بلکہ آخری نبی کون ہے اس کا جھگڑا ہے جس پر قادیانیوں نے خواہ مخواہ اجرائے نبوت کا پردہ ڈال رکھا ہے تا کہ جب کوئی پکا قادیانی نہ ہو جائے مرزا کے عین محمد ہو نے کا دعویٰ اور اس کے آخری نبی ہو نے کا دعویٰ اس سے پو شیدہ رکھا جائے ،کیونکہ یہ ایسا عقیدہ ہے جسے جاہل سے جاہل مسلمان بر داشت نہیں کر سکتا ہے ۔ لہذا قادیا نیوں کو چاہئے کہ اس مضمون کے مطالعہ کے بعد فورا قادیانیت سے تو بہ کر کے اسلام میں دا خل ہو جائیں۔




مرزا کا کلام قرآن کی طرح قطعی ہے
مرزا نے اپنی تمام باتوں کو قرآن قرار دیا ہے اور وما ینطق عن الھویٰ کہا ہے( وحی مقدس ص ۲۷۸)
اور اپنی کتاب خطبہ الہامیہ کے متعلق تمام دنیا کے انسانوں کو قرآن جیسا چیلنچ دیا ہے ۔
ان کنتم فی ریب مما نزلنا الایۃ ( وحی مقدس ص ۸۰۲) اور مندرجہ ذیل حوالہ میں بھی یہی دعویٰ کیا ہے کہ میری وحی قرآن کے برابر ہے لا ریب فیہ ( تتمہ حقیقہ الوحی روحانی ص ۱۳۶ج۲۲) اور بھی دعویٰ کیا ہے کہ میرے قلم نے تمام عمر کوئی غلط بات نہیں لکھی ۔
اس قسم کے دعوے مرزا نے اردو ،فارسی اور عربی میں جا بجا کئے ہیں ۔اسی لئے قادیانی امت مرزا کی کتاابوں کو قرآن کا درجہ دینے پر مجبور ہے ۔ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو مرزا کی امت سے خارج ہو جائیں گے کیونکہ ایسا نہ کرنا خود بخود مرزا کا جھوٹا ثابت کرنا ہے اور اسی سبب سے قادیانی مرزا کی کتابوں سے بھاگتے ہیں اور قرآن مجید کی الٹی سیدھی تا ویلات کر کے اسکی خانہ پری کرتے ہیں۔
ہم یہاں مرزا کی کتابوں سے مرزائی قرآن کے چند نمونے پیش کر رہے ہیں تا کہ آنکھ والوں کے لئے ہدایت ثابت ہو ،، چراغ مردہ کجا صبح آفتاب کجا،،
مرزا غلام کجا اور قرآن کجا ، کہاں قرآن پاک اور کہاں مرزا کی الٹی سیدھی بکواس۔
کہاں عرق گلاب ،کہاں ناپاک پیشاب ۔ لہذا آپ غور سے قادیانی قرآن کے چند نمونے ملا حظہ
فر مائیں !
غشم غشم غشم ۔اس کے معنیٰ مرزا کو معلوم نہ ہوسکے۔
ایلی روس،کس زبان کے الفا ظ ہیں خود مرزا کو معلوم نہ ہوسکے۔
پریش عمر براطوس یا ہرا طوس ،اس کے معنیٰ ہندو لڑکے سے دریافت کیا گیا مگر اطمینان نہیں ہوا(وحی مقدس ص ۱۱۵)
ناظرین گرامی وحی مقدس کے تیسرے ایڈیشن میں ہندو لڑکے سے معنی دریافت کریں گے،
ذکر کو بالکل غائب کر دیا ہے۔
خاکسار پیر منٹ (وحی مقدس ص ۵۲۷)
علاوہ ازیں مرزا کے جتنے عربی الفاظ ہیں (بقول مرزا قرآن ہیں )اگر آپ غور فرمائیں گےتو پتہ چل جائیگاکہ قرآن مجید کی آیت کریمہ میں سے ایک آدھ لفظ بڑھایا گھٹا کر مرزا نے اسکو اپنا قرآن قرار دیا ہے نیز ا س سے جا بجا عربی کی غلطی بھی پائیں گے مثلا مرزا کی یہ وحی رب زدنی فی عمری وغیرہ اس پنجابی دھو کے باز کے قرآن کے نمو نوں سے ہر صاحب فہم انسان سمجھ سکتا ہے کہ مرزا غلام احمدقادیانی ایک کذ اب اور دجال تھا اس کو مان کر جسے ابد الا باد کے لئے جہنم میں جانا ہے چلا
جا ئے۔
میرے عزیزو قادیان سے جاری کردہ رقم جس پر تم ایمان بیچ ر ہے ہو یہ کب تک تمھارے کام آئے گی مرتےہی تمھیں جہنم کے گڑھے میں گر ادے گی لہذاوقت ہے کہ اب بھی تو بہ کردو اور مسلمان بن جاؤ۔ وماعلینا الا البلاغ

مرزاقادیانی نےتمام ابنیا ء علیہم السلام کی توہین کی ہے۔
آ قاءنامدار ﷺ نے تمام ابنیاءکرام کے متعلق فر ما یا ہے کہ ہم تمام ابنیاءبنو علات ہیں (باپ شریک بھائی) ہمارے باپ ایک ہیں اور ماں الگ الگ اس لئے کسی ایک نبی کی توہین تمام ابنیاء کی توہین ہے قرآن مجید نے بھی یہی کہا ہے،، لا نفرق بین احد من رسلہ ،، اس لئے کسی نبی نے کسی دوسرے نبی کی تنقیص یا تو ہین نہیں کی ۔ بلکہ ایک دوسرے کے لئے معاون بنے یہ تو خدا وند کریم کے بھیجے ہو انبیا کرام کا طریقہ ہے ہم ایمان مفصل میں یہ کلمہ پڑھتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ اور اللہ کے فرشتوں پر اور اللہ کی بھیجی ہوئی آسمانی کتابوں پر اور اللہ کے تمام رسولوں پر الخ ۔
مگر مرزا کو چونکہ انگریز نے نبی بنایا تھا تو اسی انگریز کے خود کاشتہ پودے نے بیک جنبش ِقلم تمام انبیا کر ام کی توہین شروع کری اور کہا کہ ہر نبی میرے گریبان میں چھپا ہوا ہے یعنی تمام انبیا مرزا کے جیب میں پڑے ہو ئے ہیں ( نزول المسیح روحانی خزائن ص ۷۷ ۴ ص ۱۸)
کہیں کہتا ہے کہ عیسی کجا است تا بہ نہد پابممبرم (ازالہ اوہام ) (خزائن ص ۱۸۰ جلد ۳)
یعنی عیسی کی کیا مجال ہے کہ وہ میرے ممبر پر کھڑا ہو سکے ۔ کہیں کہتا ہے کہ
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلا م احمد ہے( در ثمین ص ۵۳ اردو)
آپ لوگ غور فرمائیں کہ قر آن شریف میں جا بجا حضرت عیسی علیہ السلام کا ذکر موجود ہے تو قرآن میں جہاں جہاں ان کا ذکر آئیگا اس کو چھوڑ دیا جا ئیگا اور ابن مریم کی جگہ چراغ بی بی یعنی غلام احمد قادیانی کا نام لیا لیا جائے۔

حضور ﷺ کی احادیث کی تو ہین
برادران اسلام !
قرآن مجید میں حضور ﷺ کی ہر بات کو وحی قرار دیا ہے اور یہی تمام مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے حدیث قرآن مجید کی شرح ہے مثلا تعداد رکعت ِ صلوٰ ۃ ،نصاب ِ زکوٰۃ اور مناسک حج وغیرہ۔ جملہ عبادت کا دار ومدار حدیث پر ہے اگر کوئی کہے کہ فجر کی فرض نماز دو رکعت نہیں ہے اس لئے کہ وہ قرآن سے ثابت نہیں ہے۔ تو یقینا ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر ہو جائیگا اس سے حدیث کا مرتبہ ومقام سمجھا جا سکتا ہے ۔ حضرت عیسی علیہ السلام اور امام مہدی کی جملہ تفصیلی نشانیاں اور پہچان چونکہ احادیث کی تمام کتا بوں میں مو جود ہیں اور ایک بال برابر بھی کسی صورۃ سے مرزا غلام احمد پر صادق نہیں ہو تی اس لئے مرزا اور قادیانی ٹھگوں نے مسلمان کو دھو کہ دینے کیلئے حدیث کا انکار کر دیا ،، نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری،، چناچہ ہم چند حوالے مرزا کی کتابوں سے پیش کر رہے ہیں تا کہ آپ حضرات کو معلوم ہو سکے کہ مرزا غلام احمد نے کسی دیدہ دلیری سے اٖحادیث رسول انام ﷺ کی تو ہین کی ہے ۔


مہدی کی اکثر حدیثیں موضوع (بناوٹی ) ہیں اور سب مجروح اور مخدوش ہیں۔
( ضمیمہ برا ہین احمدیہ ج ص ۵ ص ۳۴۷ روحانی خزائن ج ۲۱)
مہدی کے ہاشمی یا سیدی ہو نے کی جتنی حدیثیں ہیں وہ سب مجروح ہیں ( ایام الصلح ۲۵۸ خزائن ج ۱۴)
دوسری حدیثوں کو ہم روئی کی طرح پھینک دیتے ہیں ( اعجاز احمدی ص ۱۳ خزائن ۱۴۰ ج ۱۹)
مسیح موعود اکثر احادیث صحیحہ کو چھو ڑ دے گا اس لئے صحاح ستہ کی احادیث مجھ پر صادق نہیں آتیں ( تحفہ گو لڑیہ ص ۱۵۷ روحانی خزائن ج۱۷)
ناطرین کرام !
اس قسم کی مرزا کی تحریر ہم بیشمار پیش کر سکتے ہیں مگر ہم نے یہاں صرف پانچ ہی حوالے دئیے ہیں ۔
ہم نے بار بار غور کیا کہ آخر مرزا نے احادیث متوترہ کا انکار کیوں کیا ؟ بہت غور کر نے کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہونچے کہ چونکہ احادیث ، قرآن مجید کی شرح ہے، حدیث شریف کو چھوڑ دینے سے ہر کذاب اور دجال آیاتِ قرآنی کو توڑ مروڑ کر اپنے مقصد میں استعمال کر سکتا ہے اور یہی مرزا غلام احمد نے کیا چونکہ چراغ بی بی کا بیٹا،، ابن مریم کس طرح بن سکتا ہے ایک مجہول النسب جو کبھی مغل بنتا ہے کبھی چینی کبھی سید تو کبھی معجون مرکب ۔ایسا شخص امام مہدی ہا شمی کس طرح بن سکتا ہے ۔لہذا اسی سبب سے مرزا نے احادیث کا انکار کر دیا اب میرا قادیانیوں سے یہی کہنا ہے کہ اس کا جواب دیں یا مرزا غلام احمد کا مذہب سے توبہ کر کے اسلام میں داخل ہو جائیں۔




مرزا قادیانی نے انبیا علیہم السلام کی پیشین گو ئیوں کو جھوٹا قرار دیا۔
مرزا غلام احمد نے اپنے معجزات دس لاکھ بتائیں ہیں دیکھیں اس کی کتاب
( براہین احمدیہ حصہ پنجم خزائن حاشیہ ۱۴۸ ج ۲۱)
پھر لکھتا ہے کہ ، قرآن اور توریت نے نبوت کا بڑا ثبوت پیشینگوئیوں کو قرار دیا ہے ۔ دیکھئے ( نشان آسمانی درخزائن ص۳۴ ج ۴) مفہوم پھر اسی کتاب کے اسی صٖفحہ پر لکھتا ہے کہ ،،امر غیب اگر خدا کسی پر ظاہر کردے اور وہ پورا بھی ہو جائے تو اس کا پورا ہونا سچائی کی نشانی ہے ، آگے اسی صفحہ پر لکھتا ہے کہ، نبی کی صداقت اس کی پیشینگوئی ہے نہ سانپ بنا دینا ، مٖفہوم اربعین کے صفحہ ۷ پر لکھتا ہے کہ ،، پیشینگوئی منہ سے نکلتے ہی اپنے ساتھ فرشتوں کا لشکر جرار لاتی ہے ،،
مگرخوبی قسمت دیکھئے کہ خدا نے مرزا کی کسی ایک پیشینگوئی کو پورا نہیں کیا ۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ قادیانی یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ مرزا کہ فلاں پیشینگو ئی پوری ہو گئی ، پیشینگوئی کے پورا نہ ہو نے کا اقرار خود مرزا نے بھی کیا ہے چنانچہ پادری عبد اللہ آتہم جس کی موت کی تا ریخ خود مرزا نے بڑے زور وشور سے مقرر کی تھی جب آتہم وقت مقرر پر نہیں مر ا تو خود مرزا لکھتا ہے کہ پیشین گوئی کی میعاد گزرنے کے بعد عیسا ئی اور مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ( انجام آتہم ) اور یہ بھی لکھتا ہے کہ ،، آتہم کی موت کی پیشینگوئی پوری نہ ہونے پر مرزا کے دو مرید مر تد ہو گئے ۔ ( دیکھو اشتہار انعامی ) جو تبلیغ رسالت میں مو جود ہے اپنی جھوٹی پیشینگوئی پوری نہ ہو نے پر مرزا لکھتا ہے!
،، چار سو ،نبی کوشیطانی الہام ہوا تھا (ضرورۃ الامام در خزائن ص ۴۸۸ج۱۳) اسی صفحہ پر لکھتا ہے کہ کاہنوں کی پیشینگوئی سچی ہوتی ہے یہاں مرزا نے اپنے جھوٹ کو چھپانے کیلئے چار سو نبی کوجھوٹا اور نجومی کو سچا ثابت کیا ہے پھر لکھتا ہے،، اگر کسی نبی کی پیشینگوئی غلط نکلے تو کیا وہ نبی نہیں رہے گا؟ یہاں مرزا نے اپنے جھوٹے ہو نے کا خود ہی اقرار کر لیا اور اخیر میں یہ بھی لکھ دیا کہ ،، نجومیوں اور جو تسیوں کی ہزارہا ایسی باتیں سنتے ہیں کہ
با لآ خر وہ سرا سر پوچ اور لغو اور جھوٹ نکلتی ہے اور پھر ان پر اعتقاد رکھنے سے باز نہیں آتے ہیں ( سبز اشتہار خزائن ج ۲ ص ۹)
یعنی مرزا نے در پردہ اقرار کیا ہے کہ مجھے نجومی یا ایک جوتسی سمجھ کر میری باتوں کو مان لو۔ اب غور فر مائیے کہ مرزا کا یہ دعویٰ کی ،، ہیشینگوئی منہ سے نکلتے ہی اپنے ساتھ
فر شتوں کا ایک لشکر جرار لاتی ہے ۔ اس کا کیا حشر ہوا۔
مرزا قادیانی ہر مذہب کے ماننے والوں کا مقتدا ہے۔
مرزا قادیانی نے اپنے بارے میں صرف محمد (ﷺ) واحمد (ﷺ) ہی نہیں کیا بلکہ ہر مذہب کے ماننے والوں کے مقتدا ہو نے کا دعویٰ کیا ہے لہذا کہیں وہ کہتا ہے کہ میں کرشن واوتا ر ہوں ( وحی مقدس تذکرہ ص ۳۸۱)
کہیں کہتا ہے وہ گو پال ہے (تذکرہ ۳۸۱)
کہیں کہتا ہے کہ میرا کام گائے اور سور مارنا ہے ( وحی مقدس تذکرہ ۳۸۰۔۳۸۱)
کہیں کہتا ہے کہ میں اوتار ہوں ( وحی مقدس تذکرہ ۳۸۰)
اور کہیں کہتا ہے میں جے سنگھ بہادر ہوں ( وحی مقدس ص ۶۷۲)ہندو ہمارے آگے سجدہ کر نے کی طرح جھکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اوتار ہیں اور کرشن ہیں اور ہمارے آگے نذریں دیتے ہیں ۔(تذکرہ ص ۴۲۰)
کہیں کہتا ہے کہ کرشن جی نے اپنا چہرہ مجھ کو دیا ہے ۔ ( وحی مقدس ۳۸۱)
اور کہیں کہتا ہے کہ میں آریوں کا بادشاہ ہوں ( وحی مقدس ۳۸۱)
اسی طرح اور کہیں خود کو اسرائیل اور اپنی امت کو بنی اسرا ئیل کہتا ہے
( وحی مقدس ۵۳۳۔ ۵۳۷)
اور مرزا اپنے خاندان کے سلسلے میں بھی بھانت بھانت کا دعویٰ کرتا ہے ،کہیں کہتا ہے میں مغل ہوں (روحانی خزائن ص ۱۶۲ ج ۱۳)
اور کہیں کہتا ہے کہ میں فارسی خاندان کا ہوں ( روحانی خزائن س ۱۶۳ج ۱۳)
اور کہیں کہتا ہے کہ میں سید ہوں ضمیمہ ( تحفہ گو لڑویہ ج ۱۳ روحانی خزائن ص ۱۱۸ ج ۱۷تذکرہ ص ۳۸۳) کہیں خود کو معجون مرکب خاندان کہتا ہے ( تر یاق القلوب روحانی خزائن ص ۲۷۳ج ۱۵)
نا ظرین کرام !
مرزا کی ایک دادی سید خاندان کی تھی ، لہذا مرزا سید بن گیا ۔ وحی مقدس۔
مرزا مغل خاندان ختم ،نیا خاندان شروع ۔ وحی مقدس ۶۳
مرزا مغل خاندان ختم ،نیا خاندان شروع ۔ وحی مقدس ۶۳
غرض کہ مرزا غلام احمد قادیانی مذکورہ بالا دعویٰ کر کے خود کو مجہول النسب قرار دیتا ہے تو ایسے مجہول النسب کو رسول مان کر اپنے ایمان کو برباد کرنا اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں جانا کس صحیح الدماغ انسان کا کام ہو سکتا ہے ؟
آنچہ من بینم اگر یاراں دیدند
مرزا توبہ کر دندے بچشم اشک خوں بارے
مجھے امید ہے قادیانی صاحبان اس درخواست پر ٹھنڈے دل سے غور فرما کر اس دجالی مذہب سے توبہ کر کے اسلام میں داخل ہو نگے ! وما ذالک علی اللہ العزیز۔ 

No comments:

Post a Comment